Friday, November 25, 2022

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق ہجوم کیوں ہے زیادہ شراب‌خانے میں فقط یہ بات کہ پیرِ مغاں ہے مردِ خلیق مُریدِ سادہ تو رو کے ہو گیا تائب خدا کرے کہ مِلے شیخ کو بھی یہ توفیق اگر ہو عشق تو ہے کُفر بھی مسلمانی نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق

No comments:

Post a Comment